Amreen khan

Add To collaction

نا کسی کی آنکھ کا نور ہوں

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں، نہ کسی کے دل کا قرار ہوں۔ کسی کام میں جو نہ آ سکے، میں وہ ایک مشت غبار ہوں۔

نہ دواِے دردِ جگر ہوں میں، نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں۔ نہ اِدھر ہوں میں، نہ اُدھر ہوں میں، نہ شاکب ہوں نہ قرار ہوں۔

میرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا، میرا رنگ-روپ بگڑ گیا۔ جو خزاں سے باغ اُجڑ گیا، میں اُسی کی فصلِ بہار ہوں۔

پائے فاتحہ کوئی آئے کیوں، کوئی چار پھول چڑھائے کیوں۔ کوئی آ کے شمع جلائے کیوں، میں وہ بےکسی کا مزار ہوں۔

نہ میں لاگ ہوں، نہ لگاو ہوں، نہ سُہاگ ہوں، نہ سُبھاو ہوں۔ جو بگڑ گیا وہ بناو ہوں، جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں۔

میں نہیں ہوں نغمۂ جان فزا، مجھے سُن کے کوئی کرے گا کیا۔ میں بڑے بیروگ کی ہوں صدا، میں بڑے دکھی کی پُکار ہوں

۔نہ میں مضطر اُن کا حبیب ہوں، نہ میں مضطر اُن کا رقیب ہوں۔ جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں، جو اُجڑ گیا وہ دیار ہوں۔

   7
0 Comments